نایاب جنگلی جانور کا شکار، نسل کیسے بڑھ ہے؟

ٹرافی ہنٹنگ ایک سائینسی طریقہ کار ہے جسکے ذریعہ نایاب جنگلی جانور کی ابادی بڑھائی جاتی ہے ۔
اس کے تحت مختلف علاقوں میں بوڑھے نر جانور کی نشاندھی ہوتی ہے جو اپنی طبعی عمر پوری کرچکا ہوتا ہے اور نسل بڑھانے میں زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوتا ، اس بوڑھے نر کو مارنے سے ایک جوان نر اس مخصوص ریوڑ میں زیادہ سے زیادہ مادوں سے ملاپ کرتا ہے اور اس طرح ابادی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے ۔
’پائیدار استعمال کے ذریعے بقائے ماحول‘ کا یہ اصول بقائے ماحول کی عالمی انجمن انٹرنیشنل یونین آف کنزورویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے 90 کی دہائی میں متعارف کروایا تھا۔ یہ تجربہ اس سے پہلے جنوبی افریقہ میں کیا گیا تھا۔ اس اصول کے تحت مقامی آبادی کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ اپنی جنگلی حیات اور نباتاتی وسائل کے تحفظ کا ایسا انتظام کریں کہ مقامی لوگ ان سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ ان کے تحفظ کی ذمے داری بھی اٹھائیں۔

کیمپ فائر (CAMPFIRE) نامی یہ منصوبہ بہت کامیاب رہا لہٰذا آئی یو سی این نے پاکستان میں اسی تجربے کو دہرانے کا فیصلہ کیا۔ 1995ء میں اس منصوبے کو تجرباتی طور پر شمالی پاکستان میں شروع کیا گیا تب سے لے کر آج تک یہ منصوبہ کامیابی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی عملی مثال بنا ہوا ہے۔ ابتدا میں ٹرافی ہنٹنگ کی فیس 1 ہزار ڈالر تھی لیکن یہ اب 1 لاکھ ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔

(مارخور ٹرافی ہنٹنگ کے سیزن 2022 کا پہلا شکار چترال توشی ساشا میں امریکی شکاری نے کیا ، مارخور کے سینگوں کی لمبائی 45 انچ اور عمر نو سال تھی )

Written by