وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے مشیر برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیا اللہ خان بنگش کا کہنا ہے کہ صوبے میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے صوبائی حکومت نے بہترین ماحول فراہم کیا ہے، ورک آراونڈ میں صوبے کے سینکڑوں نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی پشاور میں قائم بی پی او ریڈی سپیس (ورک آراونڈ) کی طرح جدید بی پی او ہری پور میں بھی قائم کیا جائے گا۔ مشیر برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ میں کاروبار کرنے والی بی پی او کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی مختیار احمد، قائم مقام منیجنگ ڈاریکٹر آئی ٹی بورڈ عاصم جمشید، ڈپٹی ڈاریکٹر عاصم اسحاق، ڈیجیٹل جابز کے منیجر محمد بلال، پرائم بی پی او کے سربراہ عمرملک، ایس ایم سنی کمپنی کے منیجر سلمان خالد اور آئی ٹی بورڈ کے دوسرے عہدیدار موجود تھے۔
ملاقات کے دوران پرائم بی پی او کے سربراہ عمرملک کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے نوجوانوں میں کافی پوٹینشل موجود ہے، دو ہفتوں پر محیط آزمائشی آپریشن کے دوران انہوں نے صوبے کے نوجوانوں کو محنتی اور پرعزم پایا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور اسلام آباد کے مقابلے میں پشاور کے نوجوان اس شعبے میں ذیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ عمرملک کا مزید کہنا تھا کہ بی پی او انڈسٹری سے وابستہ ممالک بھارت پر دھوکہ دہی اور فراڈ کے متعدد واقعات کی وجہ سے اعتبار نہیں کررہے ہیں اور یہی پاکستان اور بی پی او اپریٹرز کے لئے اچھا موقع ہے کہ وہ ان ممالک کا رخ پاکستان کی جانب کریں۔ انہوں نے ڈیجیٹل جابز منصوبے کے تحت پشاور میں قائم بی پی او ’ورک آراونڈ‘ میں موجود سہولیات کی تعریف کی اور یہاں پر مزید سٹیٹیں لینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر مشیر برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے اکہ ٓئی ٹی سیکٹر سے وابستہ تمام سرمایہ کاروں کو بہترین سہولیات فراہم کی جائے۔ انہوں نے بی پی او کمپنیوں کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کو پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کے لئے لازمی قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہری پور میں ورک آراونڈ کے قیام کے لئے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ورک آراونڈ کی کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو مرحلہ وار دوسرے اضلاع تک توسیع دی جارہی ہے۔