کیپرا نے رواں سال 20 ارب روپے کے محصولات اکھٹی کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرلی۔

پشاور۔ گزشتہ مالی سال کے احداف حاصل کرنے کے بعد خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے رواں مالی سال میں 20 ارب روپے کے محصولات اکٹھی کرنے کیلئے منصوبہ بندی کر لی۔ خیبر پختون خواہ کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے منگل کے روز کیپرا کی کارکردگی سے متعلق ایک اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے ادارے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہدایات جاری کی کہ آئندہ بھی ادارے کے اہلکار اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مالی سال 21-2020 کے احداف کو یقینی بنائیں۔

کیپرا کی طرف سے جاری کردہ اخباری بیان کے مطابق وزیر خزانہ کو خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کورونا وبا کی وجہ سے جس طرح دیگر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئی اسی طرح خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کو اپنے اہداف حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کرونا وبا سے پہلے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اوسطاً 73 فیصد ماہانہ شرح نمو ظاہر کر رہی تھی جبکہ کرونا وبا کے آنے کے بعد دو ماہانہ شرح نمو گر کر صرف 15 فیصد رہ گئی تھی۔ کورونا وبا کی وجہ سے ادارے کو تعمیرات اور سیاحت کے شعبے میں 700 ملین روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیر خزانہ کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ مالی سال میں ادارے کے ساتھ رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد گیارہ ہزار پانچ سو سے تجاوز کر گئی ہے ۔
وزیر خزانہ نے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے اہلکاروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کیپرا نے قلیل عرصے میں اچھا نام اور لوگوں کا اعتماد حاصل کیا ہے جسکی بنیاد وجہ ٹیکس دہندگان کے مفادات کو ترجیح دینا اور ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی اصول پر سرکاری اداروں کی تنظیمی ڈھانچہ کو کھڑا کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں ٹیکس دہندگان کے لئے مزید آسانیاں پیدا کرنے پر کام کرنا ہوگا۔خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن اور گوشوارے جمع کرنے کے عمل کو مزید سہل بنانا ہوگا۔

اس موقع پر پر خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فیاض علی شاہ نے بتایا کہ اتھارٹی ایک ایسی اپیلیکشن کی تیاری پر کام کر رہی ہے جس کے کے ذریعے ٹیکسکس دہندگان اپنے گوشوارے آسانی سے جمع کر سکیں گے۔

وزیر خزانہ ہر ماہ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ماہانہ کارکردگی پر ایک تفصیلی اجلاس منعقد کرتے ہیں اور یہ اس سال کا پہلا اجلاس تھا۔

Written by