کیا پیٹ کے کیڑے ہی بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ ہے؟

خیبرپختونخوا نے اسکول جانے والی عمر کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ دینے مہم شروع کردی۔ اس پروگرام کا ہدف ہے کہ 18 نومبر تک خیبر پختونخوا کے 22اضلاع میں لگ بھگ 25,000سرکاری و نجی اسکولوں بشمول دینی مدارس میں پیٹ کی کیڑوں سے ہونے والی بیماریوں کے خطرے سے دوچار 78لاکھ بچوں کوعلاج دوا کھلائی جائیگی۔

اسکول جانے والے کلاس 1 سے10 تک پڑھنے والے اور اسکول نہ جانے والے 5 سے 14 سال کی عمر کے تمام بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ ڈی ورمنگ کے لئے مقرر کردہ دنوں میں وہ کسی بھی قریبی سرکاری یا نجی اسکول یا دینی مدرسے میں اپنے بچوں کو لے جا کر دوا کھلائیں۔


مہمانانِ خصوصی جناب عابد اللہ کاکا خیل نے کہا ’’کہ عوامی سطح پر پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ کی مہم کو اسکولوں کے ذریعے چلانا زیادہ سے زیادہ بچوں تک پہنچنے کا ایک آسان طریقہ ہے کیوں کہ اس طریقے میں قابلِ بھروسہ اور تربیت یافتہ اساتذہ اسکولوں میں دوا کھلاتے ہیں۔ اسکول جانے والے اور اسکول نہ جانے والے دونوں طرح کے بچوں کو اس پروگرام کے تحت معیاری، محفوظ اور مفت دوا فراہم کی جاتی ہے‘‘۔

انہوں نے والدین اور سرپرستوں سے گزارش کی کہ وہ اپنے 5 سے 14 سال کے بچوں کو14 نومبر سے 18 نومبر2022 کے درمیان اسکولوں کے اوقاتِ کار میں کسی بھی قریبی سرکاری یا نجی اسکول یا دینی مدرسے میں لے جائیں اور پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ کی مفت اور محفوظ دوا کھلائیں۔


ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پشاور عمران یوسف زئی نے کہا کہ عالمی ادارہ برائے صحت کا اندازہ ہے کہ لگ بھگ ڈیڑھ ارب لوگ ، یا دنیا کی آباد ی میں ہر چار میں سے ایک فرد کو آنتوں کی بیماریاں لاحق ہیں۔ ان میں سے تقریباً 83 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو علاج کی ضرورت ہے۔یہ بیماریاں ناقص صفائی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں اور اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں ان کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔


اس موقع پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرپشاورجناب سجاد اختر صاحب نے کہا ’’ کہ بچوں میں پیٹ کی کیڑوں کی دائمی بیماریوں کے شدید مضر اثرات ہوتے ہیں جو بچوں کی صحت، تعلیم اور مستقبل میں اُن کے ذہنی نشونما اور معاشی صلاحیتوں کے لئے شدید خطرہ ہیں‘‘۔ انہوں نے پیٹ کے کیڑوں کے علاج پر مزید زور دیتے ہوئے کہا ’’عوامی سطح پر پیٹ کی کیڑوں سے تحفظ کی مہم پاکستان کے پائیدار ترقی کے اہداف اور حکومتِ پاکستان کی صحت کے حوالے سے ترجیحات جن میں خون کی کمی اور غذائیت کی کمی کا خاتمہ شامل ہیں کے حصول میں بہت مددگار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ’’ خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کا مینڈیٹ ہے کہ پختونخوا کے تمام شہریوں کو صحت کا تحفظ فراہم کرے۔ چونکہ بچے خیبر پختونخوا کے مستقبل کے پیداواری کارکن ہیں ، اس لئے حکومت خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت وایجوکیشن نے کھلے دل سے اسکولوں میں پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ کے پروگرام کو خوش آمدید کہا کیوں کہ اس سے نہ صرف بچوں کی صحت بہتر ہو گی بلکہ اسکولوں میں ان کی کارکردگی بھی بہتر ہو گی جس سے سے ہمارے سماج کو مجموعی طور پر فائدہ ہوگا۔

یہ محکمہ صحت، محکمہ بنیادی و ثانوی تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کے عزم اور ان درمیان کثیر الشعبہ جاتی تعاون کا نتیجہ ہے کہ ہم اکتوبر 2019میں اسکول جانے والی عمر کے س27 لاکھ بچوں کو پیٹ کی کیڑوں کی دوا فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے اور 2021 میں 38 لاکھ بچوں کوپیٹ کی کیڑے سے تحفظ کی دوائی کھلائی گئی جنکے کافی بہتر نتجائج سامنے آئیں ہیں۔ یاد رہےکہ 2019 سے 2022تک پاکستان کے 45 اضلاع میں اب تک 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد بچوں کو ڈی ورمنگ کی دوائی کھلائی جاچکی ہے۔


اس موقع پر خیبر پختونخوا ڈی ورمنگ پروگرام اسٹیرنگ کمیٹی کے فوکل پرسن جناب ڈاکٹرعطاءاللہ خان نے کہا کہ اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں پیٹ کے کیڑؤں کے امراض کی شرح کو جانچنے کے لئے کئے گئے ایک قومی سروے سے پتہ چلا تھا کہ پاکستا ن میں سکول جانے والی عمر کے 1 کروڑ 70 لاکھ بچوں، جن میں 78لاکھ بچے خیبر پختونخوا سےہیں جنکو کو پیٹ کے کیڑوں کے علاج کی ضرورت ہے۔خیبر پختونخوا کے اسکولوں میں پیٹ کی کیڑوں سے تحفظ کی مہم کو ایک کثیرالشعبہ جاتی سٹیئرنگ کمیٹی چلا رہی ہے جس کی سربراہی محکمہ صحت خیبر پختونخوا کر رہا ہے۔ اس کمیٹی میں محکمہ برائے بنیادی و ثانوی تعلیم، لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈیولپمنٹ، پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ، کمشنریٹ برائے افعان مہاجرین، ریسکیو 1122 اور پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کی نمائندگی حاصل ہے۔ آئی آر ڈی پاکستان اور ایوی ڈینس ایکشن خیبر پختونخوا میں پیٹ کی کیڑوں سے تحفظ کی مہم پر عمل درآمد اور اسے بہتر کرنے کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز کے صوبائی کورڈینیٹر ڈاکٹر سعید اللہ نے کہا کہ اس بار خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، صوابی، سوات اور کوہستان اپر میں تقریبا 14 لاکھ بچوں کو 6 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے کمیونٹی میں بھی دوائی کھلائیں گے۔
مہمان خصوصی جناب عابد اللہ کاکا خیل کہا ’’ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ اسکولوں میں پیٹ کی کیڑوں سے تحفظ کی مہم میں اسکول جانے والی عمر (5 سے 14 سال) کے تمام بچوں کو چاہے وہ اسکول جاتے ہیں یا نہیں جاتے ، سب کو دوا فراہم کی جائے گی۔

اس طرح کا لائحہ عمل اختیار کرنے سے اسکول جانے والی عمر کا کوئی بھی بچہ دوا سے محروم نہیں رہے گا‘‘۔


مہمانانِ خصوصی سے درخواست کی گئی کہ وہ اسکول جانے والی عمر کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ کی دوا کھلا کر خیبر پختونخوا کے اسکولوں میں پیٹ کی کیڑوں سے تحفظ کی مہم کا باقاعدہ آغاز کریں۔ پیٹ کے کیڑو ں سے تحفظ کے مہم کا 14 سے 18 نومبر 2022 تک منایا جارہا ہے جس میں کلاس 1 سے 10تک کے اسکول جانے والے تمام بچوں اور 5 سے 14 سال کی عمر کے اسکول نہ جانے والے تمام بچوں کو دوا کھلائی جائے گی۔


اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر ایدریس، ڈاکٹر باور شاہ، شاہ جہاں خان اور اسکول کے بچے بھی موجود تھے۔

دوسری جانب مردان میں بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کیلئے پانچ روزہ خصوصی مہم شروع ہوگئی ہے جس میں پانچ سے چودہ سال کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے بچائو کی ادویات دی جائیں گی۔

مہم کا باقاعدہ آغاز ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان سمیع الرحمن نے گورنمنٹ گرلز مڈل سکول بجلی گھر مردان میں کیا،اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایچ ایف صحت جنید خان،محکمہ تعلیم کی ایس ڈی ای او (زنانہ) نرگس،سکول کی ہیڈ ماسٹر نجمہ خان اور ر ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ڈی وارمنگ پروگرام امجد خان بھی موجودتھے۔

ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ڈی وارمنگ پروگرام امجد خان کے مطابق ضلع مردان کے سرکاری اور نجی اسکولوں میں پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے ضلع بھر کے 5 سے 14 سال تک کی عمر کے طلبہ و طالبات کو پیٹ کے کیڑے مارنے کی دوا کھلائی جائے گی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان سمیع الرحمن نے کہا ہے کہ سالانہ بڑے پیمانے پر بچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کی مہم بچوں کی جسمانی اور علمی نشونما کے لیے اہمیت کی حامل ہے اس سے بچوں کے جسم میں انفیکشن کے خلاف مزاحمت پیدا ہوگی،بچوں کی اسکول کی کارکردگی بہتر ہوگی۔

حکومت پاکستان کی صحت کی اولین ترجیحات میں غذائیت اور خون کی کمی کا خاتمہ شامل ہے، جس کے لیے ڈی ورمنگ تیز، آسان اور محفوظ ترین طریقہ علاج ہے،انہوں نے والدین اور اساتذہ سے کہاہے کہ وہ مہم کو کامیاب بنانے کیلئے محکمہ صحت کے عملے کے ساتھ تعاون کریں۔

Written by