گومبٹ ہسپتال: خواتین مریضوں کے لیے سہولیات کی فراہمی

گومبٹ آرایچ سی میں اب خواتین بلاجھجک اپنا علاج کروانے آتی ہیں
‘پہلے خواتین ہسپتال کم تعداد میں آتی تھی کیونکہ رورل ہیلتھ کلینک گومبٹ کوہاٹ میں لیڈی ڈاکٹرنہیں ہوتی تھی لیکن جب سے لیڈی ڈاکٹرتعینات ہوئی ہے اب خواتین بلاجھجک ہسپتال آکراپنا علاج کروارہی ہیں’
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے سماجی ورکراور قریشی ویلفیئرآرگنائزیشن کے صدرجمال عبد الناصرکا کہنا ہے کہ آرایچ سی گومبٹ میں کئی مہینوں تک ڈاکٹرنہیں تھی جس کی وجہ سے مریضوں اور خصوصا خواتین کو مشکلات کا سامنا تھا لیکن دو ہفتے قبل لیڈی ڈاکٹرنے اپنا چارج سنبھال لیا ہے جس کے بعد اب خواتین کے مسائل میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی کے لیے انہوں نے انجمن سماجی فلاحی بہبود غرزئی پایان کوہاٹ کے ساتھ ملکرڈی ایچ او سمیت متعلقہ حکام تک عوام کا یہ مسئلہ پہنچایا اور کھلی کچہری میں بھی اس حوالے سے کئی بار بات کی جس کے بعد محکمہ صحت نے عوام کا یہ مسئلہ حل کردیا۔
جب ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹرنہیں تھی تب خواتین کو کن مشکلات کا سامنا تھا اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مقامی خاتون نے بتایا کہ وہ خود بہت تکلیف سے گزری جب انکی ڈیلیوری کا وقت آن پہنچا۔
‘پانچ ماہ پہلے جب میری ڈیلیوری کا وقت آیا تو میں آرایچ سی گومبٹ گئی وہاں پرموجود ایل ایچ وی نے مجھے کہا کہ آپ کا آپریشن کا مسئلہ ہے لہذا آپ کوہاٹ چلی جائے جس کے بعد میں کوہاٹ پرائیویٹ کلینک گئی اور وہاں بغیرآپریشن کے میرا بچہ پیدا ہوگیا’
گومبٹ سے تعلق رکھنے والی سابقہ ڈسٹرکٹ کونسلرثمینہ قریشی نے کہا کہ گومبٹ آرایچ سی میں عرصہ دراز سے کوئی لیڈی ڈاکٹرموجود نہیں تھی اور جو ایل ایچ ویز ہیں وہ مریضوں کا صحیح سے علاج نہیں کرتی تھی لیکن اب وہ پرامید ہے کہ لیڈی ڈاکٹرکے آنے سے خواتین کے مسائل حل ہوجائیں گے اور باقی خواتین کو انکی طرح کوہاٹ جانا نہیں پڑے گا۔
ثمینہ قریشی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جب ہرطرف کورونا وائرس پھیلا ہوا ہے گومبٹ آرایچ سی میں لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی وقت کی اہم ضرورت تھی کیونکہ ایک تو کوہاٹ کافی دور ہے جہاں صرف آنے جانے میں 2 ہزار تک روپے لگ جاتے ہیں جو ہرکسی کے بس کی بات نہیں ہے اس کے علاوہ ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے علاوہ باقی مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے تو ایسے میں اگرکسی خاتون کا ڈیلیوری کا مسئلہ آتا تو وہ کیا کرتی؟
جمال عبد الناصر نے کہا کہ آرایچ سی گومبٹ میں خاتون ڈاکٹرتو آگئی ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ میل سٹاف کی بھی کمی ہے جس کی وجہ سے ہسپتال عملے پربہت بوجھ ہوتا ہے کیونکہ آس پاس کے 12 دیہات اسی ہسپتال سے علاج کرواتے ہیں۔
جمال عبد الںاصرنے بتایا کہ کوہاٹ کے ہسپتال یہاں سے کافی دورہے اور جو اس کے نزدیک ہے وہ 12 کلومیٹرکے فاصلے پرہیں ایسے میں لوگوں کا مطالبہ جائز ہے کہ ان کو اس ہسپتال میں مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔
سابقہ ویلیج کونسل گومبٹ ناظم ارشد گل نے بتایا کہ لیڈی ڈاکٹرنہ ہونے کی وجہ سے عوام اور خاص طور پرخواتین کو مشکلات کا سامنا تھا لیکن اب ان کے مسائل حل ہوجائیں گے۔
انہوں نے خاتون ڈاکٹرکی تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ اب خواتین کو ڈیلیوری کے لیے کوہاٹ جانے کی ضرورت نہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گومبٹ کا علاقہ 50 ہزار آبادی پرمشتمل ہے جہاں صرف یہی ایک ہی صحت کا مرکز ہے جب ڈاکٹرنہیں تھی تو لوگ بہت مشکلات سے دوچار تھے۔
ارشد گل نے کہا کہ اب تو کورونا کی وجہ سے اور بھی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ بڑے ہسپتالوں میں کورونا کے مریض داخل ہیں اور ایسے میں اگرڈیلیوری کا کیس آجاتا تو ان خواتین کو کوہاٹ لے جانا اور پھروہاں اس کا علاج کرانا اور بھی مشکل تھا لہذا گومبٹ آر ایچ سی میں لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی وقت کی اہم ضرورت تھی۔
سماجی تنظیم انجمن سماجی فلاح وبہبود غرزئی پایاں کے رکن پیربادشاہ کا کہنا ہے کہ انکی تنظیم نے گومبٹ آرایچ سی میں لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی کے لیے ڈی ایچ او سمیت متعلقہ حکام کے ساتھ کئی میٹنگزکئے ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کی بھرکوشش کی ہے جس کے بعد عوام کا یہ مسئلہ حل ہوا ہے۔
دوسری جانب محکمہ صحت کوہاٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے آرایچ سی گومبٹ میں کچھ عرصہ تک لیڈی ڈاکٹرتعینات نہ ہوسکی کیونکہ زیادہ ترڈاکٹرز کورونا مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں تاہم ابھی آرایچ سی گومبٹ میں ڈاکٹرتعینات ہوگئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آجکل کے دور میں آرایچ سیز میں میڈیکل آفیسرز تعینات ہوتے ہیں جن کی منظوری حکومت دیتی ہے اور اس حوالے سے بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ ان میڈیکل آفیسرز کو حکومت کی جانب سے تنخواہ دی جاتی ہیں اگرڈاکٹر تعینات ہوتا ہے تو وہ اپنی تنخواہ لیتا ہے لیکن اگر پوسٹ خالی رہتا ہے تو جو بجٹ ہوتا ہے تنخواہ کے لیے وہ واپس حکومت کو چلا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سال کوہاٹ کے محکمہ صحت کو 4 کروڑ روپے کا بجٹ ملا ہے جو ہسپتالوں کی مرمت، دوائیوں اور باقی ضروریات کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔

Written by