ایک طرف تپتی دھوپ ہے تو دوسری جانب پچ اور باقی سہولیات نہ ہونے کے باوجود کرکٹ کا میچ کھیلنے میں مصروف ہیں۔ یہ منظر کسی سپورٹس گراؤنڈ کا نہیں بلکہ ضلع کرک کے یونین کونسل جہانگیری کے ایک میدان کا ہے جہاں کی آبادی ہزاروں میں ہے اور کرکٹ کا ٹیلنٹ ہونے کے باوجود اس یوسی میں ایک بھی سپورٹس گراونڈ موجود نہیں، لیکن پھر بھی یہ نوجوان اپنی شوق کی خاطر یونہی کسی گلی، کھیت اور خالی پلاٹ میں کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق کھیل صحتمندانہ سرگرمی ہے لیکن انکے علاقے میں کوئی سپورٹس گراونڈ موجود نہیں جس کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں میں مایوسی پھیلنے لگی ہے۔ اس مٹی نے کئی ایک ایسے کھلاڑی بھی پیدا کئے ہیں جو آج قومی سطح پرکھیل رہے ہیں۔ عاکف جاوید بھی اسی مٹی کی پیداوار ہے جو پی ایس ایل فائیو میں اسلام آباد یونائیٹیڈ کی بھی نمائندگی کرچکا ہے۔
عاکف جاوید کے کزن نے بتایا کہ عاکف نیشنل ٹی ٹونٹی سمیت کئی بڑے ایونٹ میں کھیل چکا ہے لیکن جب وہ یہاں آتا ہے تو یہاں اس کے پریکٹس کے لیے کوئی سپورٹس گراؤنڈ ہی موجود نہیں۔
جہانگیری سے تعلق رکھنے والے عاکف جاوید کے کزن سلیم جعفر نے بتایا کہ انکے علاقے میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے مگر یہاں سہولیات کا فقدان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ خود بھی ڈومیسٹک لیول پرکرکٹ کھیل چکے ہیں لیکن بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انکے علاقے میں نہ تو سپورٹس گراونڈ ہے اور نہ ہی باقی کوئی سہولیات جس کی وجہ سے ٹیلنٹ ضائع ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ لوگ غریب ہے اور وہ نہیں کرسکتے کہ بچوں کو اکیڈمیوں میں داخل کروائیں۔
سلیم جعفر نے کہا کہ کرک کے باقی علاقوں میں کچھ گراونڈز ہے لیکن وہاں بھی سہولیات کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عاکف نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک چھوٹا پچ بنایا ہے جہاں وہ پریکٹس کرتا ہے۔
جہانگیری سے تعلق رکھنے والے اٹھارہ سالہ جنید انور کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ خود کرکٹ کا کھلاڑی ہے اور بہت شوق سے کھیلتا ہے لیکن بدقسمتی سے انکے علاقے میں کوئی سپورٹس گراؤنڈ نہیں ہے جس کی وجہ سے انکو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
‘ جہانگیری کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن یہاں پہ نہ تو کوئی صحیح پچ ہے اور نہ ہی گراؤنڈ جہاں کرکٹ کے شوقین نوجوان اور کھلاڑی جاکر پریکٹس کرسکیں کیونکہ علاقے میں غربت بہت زیادہ ہے اور لڑکے نہیں کرسکتے کہ دور جاکر پریکٹس کرسکیں’
جنید انور نے بتایا کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ٹیلنٹیڈ کھلاڑی بھی ضائع ہورہے ہیں کیونکہ وہ نہیں کرسکتے کہ اکیڈمی جاکر پریکٹس کریں۔ انہوں نے بتایا کہ گراؤنڈ تو دور کی بات یہاں کھلاڑیوں کے پاس سامان تک نہیں ہوتا اگر حکومت ان کو توجہ دے اور یہاں کے کھلاڑیوں کو سپورٹس گراؤنڈ سمیت باقی سہولیات دیں تو وہ ملک وقوم کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
نیشنل پیس یوتھ صوبائی صدر ڈاکٹر محمد فاروق قریشی کے مطابق پورے یوسی جہانگیرہ میں کوئی سپورٹس گراؤنڈ نہیں ہے جس کی وجہ سے مقامی کھلاڑیوں کو بہت مشکلات درپیش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یوسی جہانگیرہ کی آبادی 70 ہزار سے زائد ہے جن میں سے زیادہ افراد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں ایسے میں وہ نہیں کرسکتے کہ اپنے بچوں کو مہنگی اکیڈمیوں میں بھیجے۔
ڈاکٹر محمد فاروق قریشی نے کہا کہ انکے علاقے نے نیشنل کھلاڑیوں کو بھی پیدا کیا ہے جو اب قومی سطح پرکھیل رہے ہیں جن میں سے ایک عاقب جاوید بھی ہے جو پی ایس ایل کھیل چکے ہیں’ یوسی جہانگیرہ سے تعلق رکھنے والے عاقب جاوید نے پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹیڈ کی نمائندگی کی ہے جبکہ کئی ایک کھلاڑی ایسے بھی ہیں جو بڑے بڑے ٹورنمنٹس میں کھیل چکے ہیں’
انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں نے اپنی پیاس کو بجھانے کے لئے گلی اور محلوں میں مقامی سطح پرگراونڈز بنائے ہیں لیکن وہاں سہولیات نہیں ہے جس کی وجہ سے انکو مشکلات درپیش ہے۔
ڈاکٹر محمد فاروق قریشی نے کہا کہ علاقے میں سپورٹس گراؤنڈ بنانے کے لیے انکے ادارے عمر اصغرخان فاؤنڈیشن کے ساتھ ملکر کئی متعلقہ افراد اور حکام سے ملاقاتیں کیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں علاقے سے منتخب ایم این اے سے ملاقات کی ہے جنہوں نے ان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ ان کو جو بجٹ ملے گا اس میں جہانگیری سپورٹس گراؤنڈ کی بھی منظوری دی جائے گی۔
مقامی شخص اختر نواز جو سپورٹس ٹورنامنٹس کا انعقاد کرتے ہیں اور ساتھ میں 2003 سے کرکٹ اور والی بال بھی کھیل رہے ہیں نے بتایا کہ گراؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے مقامی کھلاڑی مشکلات سے دوچار ہیں۔
‘میرے پاس اپنی 3 کنال زمین ہے جو میرے چچا کی ہے ہم وہ زمین بھی مفت دینے کو تیارہیں، ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کے اردگرد باونڈری وال بنادیں تاکہ مقامی کھلاڑی یہاں کھیل سکیں، پر ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس 3 کنال زمین پرگراونڈ بنانے کی منظوری دے تاکہ کھلاڑی اچھے طریقے سے یہاں پریکٹس کرسکیں’
انہوں نے بتایا کہ یہ زمین بہت اچھی جگہ پہ ہے، یہاں پانی کا بھی بندوبست موجود ہے بس منظوری اور باقی سہولیات کی ضرورت ہے کہ مقامی کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ ضائع ہونے سے بچ جائے اور یہاں کے کھلاڑی اچھے سے پریکٹس کرسکیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے سپورٹس ڈائریکٹر جنرل اسفندیار خٹک نے بتایا کہ کرک سٹی میں ابھی ایک سپورٹس کمپلکس کی منظوری ہوئی ہے جس کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ کرک میں تحصیل کی سطح پر بھی کئی گراونڈز بھی بنائے گئے ہیں جس میں کھلاڑیوں کو ہرطرح کی سہولیات دی گئی ہے۔
یوسیزکے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ایک منصوبہ ڈیویلپمنٹ آف تھاوزنڈ سپورٹس فیسیلٹیز کے نام سے ہے جس میں یوسی کی سطح پر گراونڈز بنائے جائیں گے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ یوسی میں کوئی گراونڈ کے لیے مفت زمین دینے کو تیار ہو یا وہاں پرکوئی سرکاری زمین موجود ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اگر زمین کوئی دے یا پھر وہاں کوئی سرکاری زمین موجود ہو تو اس کے لیے انکے پاس 60 یا 70 لاکھ تک کا بجٹ ہوتا ہے جووہاں گراونڈ پر لگایا جاسکتا ہے۔
ڈی جی سپورٹس نے بتایا کہ اگر یوسی جہانگیری میں کوئی گراونڈ کے لیے مفت زمین دے سکتا ہو تو وہ ضلعی سپورٹس آفیسر کے پاس درخواست جمع کرائیں جس کے بعد سپورٹس افیسر ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس میں تحریری درخواست دے گا اور پی سی ون بنائے گا اور منظوری کے بعد یوسی جہانگیری میں گراؤنڈ پر کام شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہرضلعے میں بجٹ کا 4 فیصد حصہ سپورٹس اینڈ کلچر کے لیے مختص ہوتا ہے اور یہ ضلعی سپورٹس افیسر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ یہ بجٹ ان سرگرمیوں پر خرچ کریں۔