پشاور میں احمدی پروفیسر قتل

پشاور میں ایگریکلچر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر گورنمنٹ سپرئیر سائنس کالج کے پروفیسر اور انسانی حقوق کے کارکن نعیم الدین خٹک کو قتل کردیا۔

پروفیسر نعیم الدین خٹک ولد فضل دین پشاور کے علاقہ ریگی کا رہائشی اور سپرئیر سائنس کالج پشاور میں تعینات تھا۔ وہ کالج سے واپس گھر جارہے تھے کہ دورہ روڈ پر ملزمان نے ان کی کار کے سامنے آکر فائرنگ کردی جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کے سپرد کردیا اور مقتول کے بھائی ضیاء الدین خٹک کی مدعیت میں پروفیسر سعد فاروق اور اس کے ساتھ مبصر کے خلاف 302 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

سماء کو موصول ایف آئی آر کے مطابق مقتول پروفیسر نعیم خٹک کے بھائی ضیاء الدین خٹک نے تھانہ بھانہ ماڑی میں پولیس کو بیان دیا کہ وہ اپنے بھائی سے پیسے لینے کیلئے ان کے کالج گیا۔ وہاں سے ہم دونوں ساتھ نکلے۔ پروفیسر نعیم خٹک اپنی کار میں آگے جبکہ بھائی ضیاء الدین پیچھے اپنی موٹرسائیکل پر جارہے تھے۔

راستے میں پروفیسر سعاد خان اور اس کا ساتھی کار کے سامنے آئے اور دونوں نے پستول نکال کر سیدھا فائرنگ کردی۔ جس کے باعث وہ موقع پر دم توڑگیا۔ ضیاء الدین خٹک کے مطابق پروفیسر سعد خان اور پروفیسر نعیم خان کے درمیان ایک دن پہلے مذہبی معاملات پر اختلاف ہوا تھا۔

واردات کے بعد ملزمان فرار ہوگئے ہیں۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے مگر تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔

Written by 

ملٹی میڈیا صحافی اور بلاگر عمرفاروق، اگاہی وی لاگ کے علاوہ بین القوامی ادارے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے ساتھ بھی منسلک ہیں، وہ خیبرپختونخوا اور اس کے ساتھ ملحقہ قبائلی اضلاع سے رپورٹنگ کرتے ہیں، صحافت اور تعلقات عامہ میں پشاور یونیورسٹی سے ماسٹر کرنے کے بعد وہ جرمن ادارے جی آئی زیڈ کے پروگرام "انڈیپنڈنٹ پراجیکٹ رپورٹنگ" کے ساتھ منسلک رہے جہاں پر قبائلی اضلاع سے رپورٹنگ کی۔ علاقائی انگریزی اخبار "نارتھ ویسٹ فرنٹیئر" کے علاوہ آن لائن ٹیلی ویژن "ماٹی ٹی وی" سے خواتین اور ثقافی ہم اہنگی پر کام کیا۔ صحافتی تجربے کے علاوہ عمرفاروق عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ صحافت میں ویزیٹنگ لیکچرر بھی رہ چکے ہیں جہاں وہ طلباء کو نیوز میڈیا پروڈکشن سکھاتے رہے ہیں۔ صحافت برائے امن اور ترقی میں وسیع تجربہ کے علاوہ جنگ زدہ علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں کے تربیتی پروگرام کا حصہ رہ چکے ہیں جبکہ علاوہ ملکی سطح پر صحافیوں کے حفاظت و تربیت کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔